Mamunkanjan Times

My Blogger TricksAll Blogger TricksTechtunes

Friday, January 24, 2014

Rauf Klasra


پروفیسر ڈاکٹر ثناء خالد، اسلام آباد

پروفیسر ڈاکٹر ثناء خالد، اسلام آباد
کسی بھی مذہب کی تعلیمات اس مذہب کی قوم کے سیرت و کردار کی تشکیل کیلئے مرتب کی جاتی ہیں اور ہر مذہب کے مذہبی اصول وقوانین اس کی مذہبی تعلیم و تربیت کی روشنی میں تہذیب وتمدن کے زیور کے ساتھ مختلف حالتوں میں موجود ہیں۔ تمام مذاہب عالم کی تعلیمات ایک طرف اور دین ِحق اسلام کی تعلیمات ایک طرف ہیں۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ اخلاق اور دین فطرت ہے جس کا ہر قانون نہ صرف کردارکی تشکیل کرتا ہے بلکہ فرد ِزندگی کو تحفظ اور روح و قلب کو سکون بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلام کے یہ تمام قوانین مرد وزن دونوں پر مساوی نافذ ہوتے ہیں فرق اِن میں صرف صنفی شخصیت کے مطابق ہو تا ہے۔ اسلام نے عورت کیلئے جو احکام و قوانین متعین فرمائے ہیں ان میں سے حجاب یعنی پردے کا حکم نہایت اہم حیثیت کا حامل ہے۔ قدرت کے تمام احکامات کے پیچھے حکمت کار فرما ہے اور اسی میں دراصل انسان کی بھلائی پوشیدہ ہے۔ اگر انسان خود سمجھنا چاہے تو احکامات پردہ بھی بہت حکمتوں سے بھرپور ہیں جو عورت کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور اس میں کوئی برائی نہیں بلکہ یہ تو بے شمار برائیوں سے بچاتے ہیں۔ اہلِ مغرب کی تقلید کرنے والے ،نئے مذہبی روشن خیال اس کو معیوب سجھتے ہیں اور اس کو عورت کے لئے ایک قید تصور کرتے ہیں۔ یہ مغربی ممالک اسلام کی دشمنی میں حجاب و نقاب کو روکنے کے لئے نت نئی پابندیاں نافذ کر کے آئے دن کوئی نہ کوئی نیا بل پاس کرانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ یہ ایسا صرف اور صرف اسلام دشمنی میں کرتے ہیں اگر ہم دیگر مذاہب کا مطالعہ کریں تو ہمیں یہ معلوم ہو گا کہ ہندومذہب میں بھی پردے کا تصور موجود ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندئووں کی کتاب رامائن میں بھی اس کا تصور موجود ہے کہ جب راون سیتا کو اٹھا کر لے جاتا ہے اور رام اس کی تلاش میں مارا مارا پھرتا ہے تو ایسے میں وہ اپنے بھائی لکشمن کو مدد کے لئے بلاتا ہے ،اپنی پریشانی کا ذکر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ سیتا کو اس کے ساتھ ملکر تلاش کرے مگر لکشمن اس کے جواب میں انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ سیتا کو کیسے پہچانے گا اس نے تو اس کا چہرہ بھی نہیں دیکھا کیونکہ سیتا اپنا چہرہ چھپاتی تھی اور جب انہوںنے سیتا کو تلاش کیا تو لکشمن نے سیتا کو اس کے پائوں میں پہنی ہوئی پازیب سے پہچانا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندو مذہب میں بھی پردے کا تصور تھا اور ان کی مذہبی کتاب میںاس کا ذکر ملتا ہے۔ عورت گھر کی زینت ہے ۔عربی زبان میں لفظ عورت کا مطلب ہی چھپا کر رکھنے والی چیز کے ہیں اور انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنی قیمتی اشیاء کو چھپا کر رکھتا ہے نہ کہ اس کی نمائش کی جائے۔ اسلام عورت کو بننے سنورنے یا فیشن کرنے کی قدغن نہیں لگاتا بلکہ یہ سب کچھ کرنے کا پردے میںحکم دیتا ہے۔ زیب و زینت کی جائے مگر حجاب کا خیال رکھا جائے نامحرموں کے سامنے اس کی نمائش سے پرہیز کی جائے تاکہ معاشرہ گناہوں اور گمراہی سے بچا رہے۔ شرم وحیاء ہی تو دراصل عورت کا حقیقی زیور ہے۔ افسوس کہ ہم اسلام کی تعلیمات کو بھلا چکے ہیں اسی وجہ سے ذلت و رسوائی کی طرف جا رہے ہیں اللہ ہمیں اُسوہ ِرسول کریم ﷺ پر عمل پیرا ہونے کی توفیقِ سعید عطا فرمادے۔ آمین

Monday, January 13, 2014

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق نیا شیڈول جاری کرنے کی اجازت دے دی۔

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو سندھ اور پنجاب میں  بلدیاتی انتخابات سے متعلق نیا شیڈول جاری کرنے کی اجازت دے دی۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول میں تبدیلی سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سندھ اور لاہور ہائیکور ٹ کے تفصیلی فیصلے آنے کے بعد مقررہ تاریخوں پر بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہے، اگر انتخابات کے تمام انتظامات مکمل بھی ہوجائیں تب بھی 18 اور 30 جنوری کو الیکشن ممکن نہیں، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور کا کہنا تھا کہ صوبوں کی جانب سے قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نیا شیڈول دے گا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کی استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن تمام ضروری اقدامات کرنے کے بعد بلدیاتی انتخابات کا نیا شیڈول جاری کرے، عدالت نے درخواست کی سماعت فروری کے پہلے ہفتہ تک ملتوی کردی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ اور پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول تبدیل کرنے کی اجازت مل گئیہے، اب مقررہ تاریخوں پر انتخابات نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے پیش نظرحلقہ بندیاں بھی ہوں گی جب کہ قانون میں ترامیم، رولز اور قانون سازی کے بعد نئی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ تمام عمل  جلد مکمل ہوجائے گا اور  بلدیاتی انتخابات مزید التوا کا شکار نہیں ہوں گے۔